دنیا بھر میں کام کرنے والی NGOs لاکھوں کی تعداد میں پائی جاتی ہیں۔ ہر NGO ایک خاص مقصد کے لیے وجود میں آتی ہے۔ انکے کچھ بیان کردہ مقاصد ہوتے ہیں اور کچھ اصل مقاصد جو کے بیان کردہ نہیں ہوتے۔ یورپ کے لوگوں میں ایک مقولہ بہت مشہور ہے کہ دنیا میں مفت کھانا نام کی کوئی شے نہیں ہوتی۔ اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ کوئی NGO بھی خدمت خلق کے لیے نہیں ہوتی۔ دنیا بھر میں بہت سے ممالک میں بہت سے تنظیمیں پابندی کا شکار ہوتی رہتی ہیں۔ پاکستان میں بھی کچھ عرصہ پہلے بہت سی ایسی تنظیموں کو بند کر دیا گیا جو ریاست کے مفاد و مقاصد کے مخالف سرگرم عمل تھیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ انکے بیان کردہ اور اصل مقاصد میں فرق ہوتا ہے۔ آجکل پاکستان میں ایسی ہی ایک تنظیم عورتوں کے حقوق کے نام پر کو فساد برپا کرنا چاہ رہی ہے وہ سب کے سامنے ہے عورت مارچ کے نام پر جو کچھ کیا جا رہا ہے وہ اسلام کے اصولوں اور قاعدوں کے برعکس اور ان اصولوں کو کھلے عام چیلنج کیا جا رہا ہے کہا جا رہا ہے میرا جسم میری مرضی، میں جس کے ساتھ چاہوں جسمانی تعلق قائم کروں جسکا چاہوں بچہ پیدا کروں! کوئی بھی مسلمان ایسا کہنا تو کیا ای
Indians are obsessed with cows and anything related to cows. In a recent statement an indian MLA Haripriya from ruling BJP party has claimed that drinking cow urine and eating cow dung will kill the corona virus and hence cure the disease. This is no joke and she is very serious about it. In fact, cow urine and cow dung is a holy product in india!. Coronavirus has claimed thousands of lives so far in different parts of the world. Earlier, indian PM modi had asked its scientists to do more research on cow dung and urine to know how much benefits these contain for human health. Cows are actually considered mothers in india and many indians from minority community have lost their lives from the violence of cow protectors.