Skip to main content

میرا جسم میری مرضی؟ واقعی؟

دنیا بھر میں کام کرنے والی NGOs لاکھوں کی تعداد میں پائی جاتی ہیں۔ ہر NGO ایک خاص مقصد کے لیے وجود میں آتی ہے۔ انکے کچھ بیان کردہ مقاصد ہوتے ہیں اور کچھ اصل مقاصد جو کے بیان کردہ نہیں ہوتے۔
یورپ کے لوگوں میں ایک مقولہ بہت مشہور ہے کہ دنیا میں مفت کھانا نام کی کوئی شے نہیں ہوتی۔ اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ کوئی NGO بھی خدمت خلق کے لیے نہیں ہوتی۔

دنیا بھر میں بہت سے ممالک میں بہت سے تنظیمیں پابندی کا شکار ہوتی رہتی ہیں۔ پاکستان میں بھی کچھ عرصہ پہلے بہت سی ایسی تنظیموں کو بند کر دیا گیا جو ریاست کے مفاد و مقاصد کے مخالف سرگرم عمل تھیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ انکے بیان کردہ اور اصل مقاصد میں فرق ہوتا ہے۔

آجکل پاکستان میں ایسی ہی ایک تنظیم عورتوں کے حقوق کے نام پر کو فساد برپا کرنا چاہ رہی ہے وہ سب کے سامنے ہے

عورت مارچ کے نام پر جو کچھ کیا جا رہا ہے وہ اسلام کے اصولوں اور قاعدوں کے برعکس اور ان اصولوں کو کھلے عام چیلنج کیا جا رہا ہے

کہا جا رہا ہے میرا جسم میری مرضی، میں جس کے ساتھ چاہوں جسمانی تعلق قائم کروں جسکا چاہوں بچہ پیدا کروں!

کوئی بھی مسلمان ایسا کہنا تو کیا ایسا سوچ بھی نہیں سکتا کیونکہ مسلمان کہتے ہیں اُسکو ہیں جو اپنی مرضی اللّٰہ تعالیٰ کی مرضی پر قربان کر دے۔

اسلامی ریاست بھی وہی ریاست ہے جسکا ہر عمل ہے قانون اللّٰہ تعالیٰ کی مرضی و حکم کے تابع ہو۔

قرآن میں ارشاد ہے اے ایمان والو اپنے عہد پورے کرو!
کلمہ طیبہ بھی اللّٰہ تعالیٰ سے عہد ہے جسکا پورا کرنا ہی مسلمان ہونا ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ کا ارشاد ہے اے ایمان والو اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کرو۔

مسلمان کی زبان پر تو "میری نماز میری قربانی میری زندگی اور میری موت اللہ تعالیٰ کے ہی لیے ہے" ہی ہوتا ہے۔

میری مرضی میری مرضی والا ٹولہ در اصل شیطانی ٹولہ ہے جیسا کہ فرمان الٰہی ہے جو ہماری یاد سے غافل ہو جائے اُسکے ساتھ شیطان مقرر ہو جاتا ہے۔ 

حکم صرف اللہ کا ہے اور اس ملک میں جو لا الہ الا اللہ کے نام پر بنا تھا حکم سدا اللہ تعالیٰ کا ہی رہے گا

Comments